Shab e Barat ki ibadat Ahadith Ki Roshni men
شبِ برائت
جن روایات کی روشنی میں *15 شعبان کو دن میں لوگ روزہ رکهتے اور رات کو مخصوص عبادتیں کرتے ہیں* ان سے درج ذيل باتیں معلوم ہوتی ہیں:
* دن کو روزه رکهنا*
* اللہ تعالیٰ کا آسمان دنیا پر نزول فرمانا*
* سب کی بخشش سوائے مشرک اور بغض رکهنے والے کے*
کسی حدیث سے کوئی مسئلہ ثابت کرنے سے پہلے یہ معلوم ہونا ضروری ہے کہ وه *حدیث صحیح ہے یا نہيں*، کیونکہ *عمارت کهڑی کرنے سے پہلے بنیاد ڈالنا ضروری ہے*
ان روايات كے *باطل ہونے كا حكم اكثر اہل علم نے لگايا ہے*، مثلًا: *ابنِ جوزى* رحمہ اللہ نے *الموضوعات* میں، *ابنِ قيم* رحمہ اللہ نے *المنار المنيف* میں، اور *ابنِ تیمیہ* رحمہ اللہ نے *مجموع الفتاوىٰ* ميں ان کا باطل ہونا نقل كيا ہے
* سمجھ نہيں آتا کہ لوگ اس رات کی عبادت کو ثابت کرنے کیلئے *ضعیف و موضوع روایات کا سہارا لیتے ہیں جبکہ سال کے دوسرے ایام میں یہی فضائل صحیح احاديث سے ثابت ہیں مگر ان کا اہتمام نہيں کرتے، جیسا کہ:
* روزہ رکهنا: سوموار اور جمعرات کا روزہ، ایامِ بیض کے صیام، اور شعبان میں کثرت سے روزہ ركھنا مستحب ہے۔ جہلاء ان کا اہتمام کرنے کی بجائے *15 شعبان کا ایک روزہ رکهنے کیلئے ضعیف و موضوع روایات کا سہارا لیتے ہیں اللہ تعالیٰ کا آسمانِ دنيا پر نزول فرمانا
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہمارا رب تبارک و تعالیٰ ہر رات آسمانِ دنیا کی طرفنزول فرماتا ہے، اس وقت جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے اور فرماتا ہے کون ہے جو مجھ سے دعا کرے کہ میں قبول کروں، جو مجھ سے مانگے کہ میں اسے دوں، جو مجھ سے بخشش طلب کرے کہ میں اس کی بخشش کروں
صحيح بخارى: 6321
پهر ہم روزانہ اس وقت بیدار ہو کراللہ کے بلاوے پر لبیک کیوں نہیں کہتے اوردعاؤں کا اہتمام کیوں نہيں کرتے
مشرک اور کینہ رکهنے والے کے سوا اللہ سب کو معاف کر دیتا ہے، اللہ کا یہ انعام و اکرام بهی ہر ہفتے ہوتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سوموار اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور ہر اس بندے کی مغفرت کر دی جاتی ہے کہ جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو سوائے اس آدمی کے جو اپنے بھائی کے ساتھ کینہ رکھتا ہو اور کہا جاتا ہے کہ ان دونوں کی طرف دیکھتے رہو یہاں تک کہ وہ صلح کر لیں (آخری جملہ تین بار فرمایا)
* صحيح مسلم: 6544*
ان صحیح احاديث کی روشنی میں ہمیں *روزانہ اللہ کی مغفرت پانے کیلئے کوشاں* رہنا چاہیے، نہ کہ شعبان کے مہینے کا انتظار کریں
معلوم ہوا کہ خصوصًا 15 شعبان کے دن روزہ رکھنا اور اس کی رات کو قیام و عبادت کیلئے خاص کرنا ۔بدعت ہے۔ اللہ ہمیں اس سے محفوظ فرمائے۔
لہٰذا جو شخص آج سے قبل اس دن کو *صوم کیلئے خاص کر کے روزہ رکھ چکا* اور اسی طرح اس کی *رات کو خاص کر کے عبادت کر چکا*، ضرور *اللہ سے مغفرت طلب کرتے ہوئے توبہ کرے اور آئندہ ایسی خرافات سے باز رہے*، یقینًا اللہ ۔ہی توفیق دینے والا اور معاف فرمانے والا ہے۔
والله تعالیٰ اعلم باالثواب
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں