امریکہ کی اسلام دشمنی اب کھل کر سامنے آرہی ہے
عبد الشکور قادیانی عرف چشمے والا ببلشر ہے جو قادیانیوں کی کتابوں کے ساتھ ساتھ انبیائے کرام علیہم السلام کے خلاف توہین آمیز کتابیں چھاپتا تھا ۔
2 دسمبر 2015 کو گرفتار کیا گیا اور 5 سال قید بامشقت 6 لاکھ روپے جرمانہ سزا سنائی گئی تقریباً سوا 3 سال بعد رہا کردیا گیا۔
17 جولائی 2019 تقریباً شام 4 بجے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ میں رہنے والے تمام مذہبی رہنماؤں سے ملاقات کرتا ہے اس ملاقات میں پاکستان سے سزا یافتہ قادیانی شکور بھی شریک تھا۔
اب آتے ہیں تصویر کے دوسرے رخ کی طرف یعنی اس سارے معاملے میں پاکستان کا آئین کیا کہتا ہے!
سپریم کورٹ آف پاکستان کے فل بینچ کے تاریخی فیصلے ظہرالدین بنام سرکار(SCMR1718) کی رو سے کوئ قادیانی اپنے آپ کو مسلمان نہیں کہلوا سکتا اور نہ ہی تبلیغ کرسکتا ہے جبکہ شکور قادیانی مزہب کی تبلیغ کے لیے کتابیں چھاپتا تھا۔
شکور قادیانی امریکی صدر کے سامنے کہتا ہے ہمیں یعنی قادیانیوں کو 1974 میں اقلیت قرار دیا جو کہ ظلم ہے ہماری دوکانیں لوٹ لی گئیں ، گھروں کو آگ لگا دی گئی اور ہم امریکہ میں تو اپنے آپ کو مسلمان کہلوا سکتے ہیں لیکن پاکستان میں مسلمان نہیں کہلوا سکتے۔
وزیراعظم پاکستان ، آرمی چیف جنرل باجوہ اور چیف جسٹس سے یہ کہنا چاہوں گا ہم سب آئین پاکستان پر یقین رکھتے ہیں ہمارے ختم نبوت کانفرنس کروانے یہاں تک ختم نبوت کا بینرز تک لگانے سے قانون حرکت میں آتا ہے۔
اک قادیانی امریکی صدر کے سامنے پاکستان کی برائیاں اور آئین پاکستان کی دھجیاں اڑاتا نظر آتا ہے اس غدار کی شہریت ختم کرکے کب ملک بدر کیا جائے گا؟
سوشل ایکٹیویٹیس سے گزارش ہے اس تحریر کے الفاظ مستند اور پوری ذمہ داری سے لکھی گئی تحریر ہے اس کو اپنی وال پر لگائیں تاکہ ہماری آواز ایوان بالا تک پہنچے کیونکہ ہم ختم نبوت و ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے محافظ ہیں۔
امریکہ کی اسلام دشمنی اب کھل کر سامنے آرہی ہے
عبد الشکور قادیانی عرف چشمے والا ببلشر ہے جو قادیانیوں کی کتابوں کے ساتھ ساتھ انبیائے کرام علیہم السلام کے خلاف توہین آمیز کتابیں چھاپتا تھا ۔
2 دسمبر 2015 کو گرفتار کیا گیا اور 5 سال قید بامشقت 6 لاکھ روپے جرمانہ سزا سنائی گئی تقریباً سوا 3 سال بعد رہا کردیا گیا۔
17 جولائی 2019 تقریباً شام 4 بجے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ میں رہنے والے تمام مذہبی رہنماؤں سے ملاقات کرتا ہے اس ملاقات میں پاکستان سے سزا یافتہ قادیانی شکور بھی شریک تھا۔
اب آتے ہیں تصویر کے دوسرے رخ کی طرف یعنی اس سارے معاملے میں پاکستان کا آئین کیا کہتا ہے!
سپریم کورٹ آف پاکستان کے فل بینچ کے تاریخی فیصلے ظہرالدین بنام سرکار(SCMR1718) کی رو سے کوئ قادیانی اپنے آپ کو مسلمان نہیں کہلوا سکتا اور نہ ہی تبلیغ کرسکتا ہے جبکہ شکور قادیانی مزہب کی تبلیغ کے لیے کتابیں چھاپتا تھا۔
شکور قادیانی امریکی صدر کے سامنے کہتا ہے ہمیں یعنی قادیانیوں کو 1974 میں اقلیت قرار دیا جو کہ ظلم ہے ہماری دوکانیں لوٹ لی گئیں ، گھروں کو آگ لگا دی گئی اور ہم امریکہ میں تو اپنے آپ کو مسلمان کہلوا سکتے ہیں لیکن پاکستان میں مسلمان نہیں کہلوا سکتے۔
وزیراعظم پاکستان ، آرمی چیف جنرل باجوہ اور چیف جسٹس سے یہ کہنا چاہوں گا ہم سب آئین پاکستان پر یقین رکھتے ہیں ہمارے ختم نبوت کانفرنس کروانے یہاں تک ختم نبوت کا بینرز تک لگانے سے قانون حرکت میں آتا ہے۔
اک قادیانی امریکی صدر کے سامنے پاکستان کی برائیاں اور آئین پاکستان کی دھجیاں اڑاتا نظر آتا ہے اس غدار کی شہریت ختم کرکے کب ملک بدر کیا جائے گا؟
سوشل ایکٹیویٹیس سے گزارش ہے اس تحریر کے الفاظ مستند اور پوری ذمہ داری سے لکھی گئی تحریر ہے اس کو اپنی وال پر لگائیں تاکہ ہماری آواز ایوان بالا تک پہنچے کیونکہ ہم ختم نبوت و ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے محافظ ہیں۔