بدھ، 23 اکتوبر، 2019

کشمیر بنے گا پاکستان مگر کس طرح ؟

کشمیر بنے گا پاکستان مگر کس طرح ؟



کشمیری عوام پاکستان سے محبت کرتے ہیں اورپاکستانی عوام کے دل بھی ان کے ساتھ دھڑکتے ہیں یہ حقیقت ڈھکی چھپی نہیں اوریہی محبت ہمارے ازلی دشمن بھارت کو انتہائی ناگوار گزرتی ہے اور قیام پاکستان سے آج تک پاک بھارت تنازعے کی اہم ترین وجہ بھی یہی ہے۔اس بارعید الاضحی اورچودہ اگست پردل بہت اداس تھا بچوں کو اپنے بکروں کی جدائی کا غم تھا اور ہمیں کشمیرمیں بھارت کے قبضے کا اور اس کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا۔ لیکن پاکستانی غیورعوام نے اس بار یوم آزادی پرپہلی بارپاکستانی اورکشمیری پرچم ایک ساتھ لہرائے اوراس یوم آزادی کو  کے ساتھ منسوب کر کے یہ ثابت کردیا کہ کشمیر واقعی پاکستان کی شہ رگ ہے اور انہیں ایک دوسرے سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ کشمیر کی آزادی کی جنگ میں جوخون بہا وہ یوں ہی رائیگاں نہیں جا سکتا۔اللہ بہت بے نیاز ہے وہ دلوں کا بھید جانتا ہے دشمن جتنی مرضی چالیں چلتا رہے لیکن میرے اللہ کا ایک بس ایک کن ہی فیصلہ کن ہوتا ہے۔



کہنے والے تو بہت کچھ کہہ رہے ہیں کہ کشمیر کا سودا ہوگیا مگر دل ہے کہ مانتا نہیں
جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ یہ مسئلہ گزشتہ ستر دہائیوں سے حل نہیں ہو پارہا اور میری عوام کی دلی خواہش کو نظر انداز کرکے بھارت مسلسل اس کے اندرونی معاملات میں نہ صرف دخل انداز ہوتا آرہا ہے بلکہ اس کے معصوم عوام اس کے ظلم و ستم کا نشانہ بنتے رہتے ہیں جو کہ ایک معمول کی بات ہے مگر افسوس ہے ان تمام نام نہاد عالمی حقوق کی تنظیمیوں پرکہ جنہیں بھارت کی یہ بد معاشی نظر نہیں آتی بلکہ وہ اس معاملے میں چپ سادھے بیٹھے ہیں۔پاکستان کی جانب سے بھی تنازعے کے حل کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے بلکہ ہرحکومت صرف پالیسی بیان ہی جاری کرتی رہی ہے اور یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔ لیکن پانچ اگست کی صبح بھارت کا یہ اعلان کہ وہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت ختم کر کے اسے دو ٹکڑے کر کے بھارت کا حصہ بنا رہا ہے۔ کشمیری عوام اور پاکستانی عوام دونوں کے لیے کسی دھچکے سے کم نہیں تھا۔ کیونکہ ابھی چند روز پہلے ہی تو وزیراعظم عمران خان کی امریکی صدر سے ملاقات کے دوران ٹرمپ نے اس تنازعے کے حل کے لیے ثالثی کی پیشکش کی تھی۔ تو کیا چونکہ ٹرمپ کو پتہ تھا کہ مودی کیا کرنے جا رہا اور اس نے ثالثی کی پیشکش بھارتی موقف کوسامنے رکھ کر کی تھی۔ تو پھر ہم کس بات کی خوشیاں منا رہے تھے؟ کیا صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کا مطلب یہ تھا کہ کشمیر بھارت کا حصہ بن جائے اور پاکستان خاموش رہے؟
کیا پاکستان امریکی چال سمجھ نہ سکا یا سمجھنا نہیں چاہ رہا تھا؟
کیونکہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد امریکہ نے تو اسے بھارت کا اندرونی معاملہ کہہ کر جان چھڑا لی باقی ممالک نے بھی کوئی خاص رد عمل نہیں دیا سوائے ترکی اور ایران کے۔ اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی بھی خاموش یہاں تک کہ خطبہ حج میں بھی مظلوم کشمیریوں سمیت ظلم کا شکارمسلمانوں کے لیے دو جملے بھی نہ کہے گئے۔
اس کڑے وقت میں جب کشمیری پاکستان کی جانب نظریں لگائے بیٹھے ہیں اور تمام حریت رہنما یا تو جیل میں ہیں یا نظر بند۔عوام پر زندگی تنگ کر دی گئی ہے۔ توایسے میں پاکستانی پارلیمنٹ کی کارروائی ان کی لیے مزید مایوسی کا سبب بنی ہوگی۔ ان کو پاکستانی پارلیمنٹ سے مشترکہ قومی بیانیے کی ضرورت تھی لیکن پاکستانی سیاستدانوں نے مشترکہ اجلاس کوسیاسی مخالفت کی نذر کر دیا۔ تاریخ کے اس دوراہے پرجب کچھ کر گزرنے کا موقع تھا ہم ایک دوسرے کوآئینہ دکھا رہے تھیاورایسا کرنے والوں کوان کا ضمیر ہمیشہ ملامت کرتا رہے گا ۔
یوم آزادی پر استاد جی پوری گلی سجایا کرتے تھے اس بار انہوں نے خصوصی طور پر کشمیری پرچم بھی لگوائے اور روز ہر نماز میں مسجد میں کشمیریوں کے لیے خصوصی دعا بھی کرواتے ہیں میں نے ان سے پوچھا کہ سب کو ایسا لگتا ہے جیسے کشمیر کا سودا ہوگیا اور وہ ہمارے ہاتھ سے گیا تو پہلے تو مسکرائے پھر آنکھ سے دو آنسو ٹپکے ان کی آواز رندھ گئی بولے بچہ جی!
کشمیر اب بھی ہمارا ہے، سارے کا سارا ہے۔

منگل، 6 اگست، 2019

Strange Beauty Of Kalash Valley Kafiristan Chitral

Strange Beauty Of Kalash Valley Kafiristan Chitral



#Kalash #Kafiristan #Kalasha #Pakistan

Strange Beauty Of Kalash Valley.

#Tour #Operator & Expert Yousaf Mushtaq My Planet Tourism Services. Like Us Facebook Page: http://bit.ly/2Wny0Ih
Kafir Kalash meaning the black infidels are undoubtedly a major attraction for visitors and tourists to beautiful Chitral valley, people of Kalash now reduced to mere 3000 in number belong to a diminishing culture living in about 20 villages in southwest of Chitral in the Hindukush range bordering Afghanistan.


جمعہ، 19 جولائی، 2019

امریکہ کی اسلام دشمنی اب کھل کر سامنے آرہی ہے

امریکہ کی اسلام دشمنی اب کھل کر سامنے آرہی ہے


عبد الشکور قادیانی عرف چشمے والا ببلشر ہے جو قادیانیوں کی کتابوں کے ساتھ ساتھ انبیائے کرام علیہم السلام کے خلاف توہین آمیز کتابیں چھاپتا تھا ۔

2 دسمبر 2015 کو گرفتار کیا گیا اور 5 سال قید بامشقت 6 لاکھ روپے جرمانہ سزا سنائی گئی تقریباً سوا 3 سال بعد رہا کردیا گیا۔

17 جولائی 2019 تقریباً شام 4 بجے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ میں رہنے والے تمام مذہبی رہنماؤں سے ملاقات کرتا ہے اس ملاقات میں پاکستان سے سزا یافتہ قادیانی شکور بھی شریک تھا۔

اب آتے ہیں تصویر کے دوسرے رخ کی طرف یعنی اس سارے معاملے میں پاکستان کا آئین کیا کہتا ہے!

سپریم کورٹ آف پاکستان کے فل بینچ کے تاریخی فیصلے ظہرالدین بنام سرکار(SCMR1718) کی رو سے کوئ قادیانی اپنے آپ کو مسلمان نہیں کہلوا سکتا اور نہ ہی تبلیغ کرسکتا ہے جبکہ شکور قادیانی مزہب کی تبلیغ کے لیے کتابیں چھاپتا تھا۔

شکور قادیانی امریکی صدر کے سامنے کہتا ہے ہمیں یعنی قادیانیوں کو 1974 میں اقلیت قرار دیا جو کہ ظلم ہے ہماری دوکانیں لوٹ لی گئیں ، گھروں کو آگ لگا دی گئی اور ہم امریکہ میں تو اپنے آپ کو مسلمان کہلوا سکتے ہیں لیکن پاکستان میں مسلمان نہیں کہلوا سکتے۔

وزیراعظم پاکستان ، آرمی چیف جنرل باجوہ اور چیف جسٹس سے یہ کہنا چاہوں گا ہم سب آئین پاکستان پر یقین رکھتے ہیں ہمارے ختم نبوت کانفرنس کروانے یہاں تک ختم نبوت کا بینرز تک لگانے سے قانون حرکت میں آتا ہے۔

اک قادیانی امریکی صدر کے سامنے پاکستان کی برائیاں اور آئین پاکستان کی دھجیاں اڑاتا نظر آتا ہے اس غدار کی شہریت ختم کرکے کب ملک بدر کیا جائے گا؟

سوشل ایکٹیویٹیس سے گزارش ہے اس تحریر کے الفاظ مستند اور پوری ذمہ داری سے لکھی گئی تحریر ہے اس کو اپنی وال پر لگائیں تاکہ ہماری آواز ایوان بالا تک پہنچے کیونکہ ہم ختم نبوت و ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے محافظ ہیں۔

بدھ، 17 جولائی، 2019

Most Taxpayers Country Pakistan


Most Taxpayers Country is a Pakistan ?


 تقریبا ہرپاکستانی ٹیکس دیتا ھے 
ماچس سے لیکر کار تک ہر چیز کی خریداری پر ٹیکس دینا پڑتا ھے
مگر حکومت کہتی ھے کہ دنیا بھر میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں۔۔۔
زرا سوچیٸے ۔۔


انگلینڈ کا ٹیکس کا نظام
انگلینڈ میں ٹیکس ھر شخص کی سالانہ آمدن کے مطابق ہوتا ہے- 
سب سے پہلے گورنمنٹ ہر سال یہ چیک کرتی ھے کہ ایک شخص کو ایک سادہ زندگی گزارنے کیلیے ایک سال میں کتنی آمدن چاہیے-
اس سال 2019 کیلیے وہ آمدن 12000 پونڈ ہے - 
اب جو شخص ایک سال میں 12000 پونڈ سے زیادہ کماے گا اس کے اوپر ٹیکس کا نظام حرکت میں آے گا-
لیکن گورنمنٹ چند بنیادی سہولیات ہر شخص کو دیتی ھے جو فری ھیں-
1 میڈیکل *
2  تعلیم *
3 سکول میں بچوں کا کھانا*
4 بچوں کا سفر* 
اب ایک اور بات بہت اہم ہے جس شخص کی فیملی ھے گورنمنٹ اس کو اور انکم سپورٹ دیتی ہے.  یعنی
گھر کا کرایہ اگر وہ کریدار ھے
 اس کے بچوں کیلیے پیسے
اب جو شخص 12000 پونڈ سے زیادہ کمائے گا اس کے اوپر 2 ٹیکس لاگو ھوتے ھیں
1 نیشنل انشورنس 13%*
2 انکم ٹیکس 14%*
اب چند چیزیں آپکو حیران کر دیں گی-
1ا*نگلینڈ میں دودھ پاکستان سے سستہ
2 گھی پاکستان سے سستہ*
 3 بجلی اور گیس پاکستان سے سستی*
4 اکثر پھل پاکستان سے سستے*
5 کپڑے پاکستان سے سستے (برانڈد نھیں)
کیا کیا لکھوں
سب سے بڑی بات کسی میں جرت نھیں کہ آپکو گن پونٹ پر لوٹ سکے*
پولیس میں جرت نھیں کہ آپکو بلا وجہ روک سکے اگر روک لیا تو آپکو وجہ بتائے گا اور آپ کے پاس اسکو کورٹ میں لے جانے کا حق بھی ھوگا-
ہاں ایک اور اھم بات
کوئ آرمی پرسن کسی گورنمنٹ کے ادارے میں نھیں ھوگا اور نا ھی کوئی پبلک سروس ادرے میں ملے گا-
بھائی ھم کو تو آج تک یہی نھیں بتایا گیا کہ ہمارے بنیادی حقوق کیا ھیں-
نا کسی آرمی ڈکٹیٹر نے بتاۓ اور نا کسی سیاسی جماعت نے.
ھم اور ھمارے معصوم بچوں کا یہی ماضی تھا. یہی حال ھے. اور یہی مستقبل ھو گا. 
کاش کسی کو تو درد ھوتا اس پاکستان اور اس کے عوام کا.  

یہ جو آپ نے امیدیں لگائیں ھوی ھیں سب کی سب حقیقت سے بہت دور ھیں۔


اتوار، 14 جولائی، 2019

During Tawaf Amazing Story Of Prophet Muhammad SAWW in urdu

میں بھی اللہ سے حساب مانگوں گا۔۔۔



ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم طواف فرما رہے تھے ایک اعرابی کو اپنے آگے طواف کرتے ہوئے پایا جس کی زبان پر “یاکریم یاکریم” کی صدا تھی۔ حضور اکرم نے بھی پیچھے سے یاکریم پڑھنا شروع کردیا۔
 وہ اعرابی رُکن یمانی کیطرف جاتا تو پڑھتا یاکریم، پیارے نبی بھی پیچھے سے پڑھتے یاکریم۔ وہ اعرابی جس سمت بھی رخ کرتا اور پڑھتا یاکریم بھی اس کی آواز سے آواز ملاتےہوئے یاکریم پڑھتے۔ اعرابی نے تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کیطرف دیکھا اور کہا کہ اے روشن چہرے والے !اے حسین قد والے ! اللہ کی قسم اگر آپ کا چہرہ اتنا روشن اور عمدہ قد نہ ہوتا تو آپ کی شکایت اپنے محبوب نبی کریم کی بارگاہ میں ضرور کرتا کہ آپ میرا مذاق اڑاتے ہیں. سید دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم مسکرائے اور فرمایا کہ کیا تو اپنے نبی کو پہچانتا ہے ؟ عرض کیا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم ایمان کیسے لائے؟ عرض کیا: بِن دیکھے ان کی نبوت و رسالت کو تسلیم کیا، مانا اور بغیر ملاقات کے میں نے انکی رسالت کی تصدیق کی۔ آپ نے فرمایا: مبارک ہو، میں دنیا میں تیرا نبی ہوں اور آخرت میں تیری شفاعت کرونگا۔ وہ حضور علیہ السلام کے قدموں میں گرا اور بوسے دینے لگا۔ آپ نے فرمایا: میرے ساتھ وہ معاملہ نہ کر جو عجمی لوگ اپنے بادشاہوں کے ساتھ کرتے ہیں۔ اللہ نے مجھے متکبر وجابر بناکر نہیں بھیجا بلکہ اللہ نے مجھے بشیر و نذیر بناکر بھیجا ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ اتنے میں جبرائیل علیہ السلام آئےاور عرض کیا کہ اللہ جل جلالہ نے آپ کو سلام فرمایا ہے اور فرماتا ہے کہ اس اعرابی کو بتادیں کہ ہم اسکا حساب لیں گے۔ اعرابی نے کہا: یا رسول اللہ! کیا اللہ میرا حساب لے گا؟ فرمایا: ہاں، اگر وہ چاہے تو حساب لے گا۔ عرض کیا کہ اگر وہ میرا حساب لے گا تو میں اسکا حساب لونگا۔ آپ نے فرمایا کہ تو کس بات پر اللہ سے حساب لیگا؟ اس نے کہا کہ اگر وہ میرے گناہوں کا حساب لیگا تو میں اسکی بخشش کا حساب لونگا۔ میرے گناہ زیادہ ہیں کہ اسکی بخشش؟ اگر اس نےمیری نافرنیوں کا حساب لیا تو میں اسکی معافی کا حساب لونگا۔ اگر اس نے میرے بخل کا امتحان لیا تو میں اس کے فضل و کرم کا حساب لونگا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ سب سماعت کرنے کے بعد اتنا روئے کہ ریش مبارک آنسوؤں سے تر ہو گئی پھر جبرائیل علیہ السلام آئے عرض کیا:
 اے اللہ کے رسول! اللہ سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ رونا کم کریں آپ کے رونے نے فرشتوں کو تسبیح و تحلیل بھلا دی ہے اپنے امتی کو کہیں نہ وہ ہمارا حساب لے نہ ہم اسکا حساب لیں گے اور اس کو خوشخبری سنادیں یہ جنت میں آپ کا ساتھی ہوگا۔ "کیا عقل نے سمجھا ہے کیا عشق نے جانا ہے ان خاک نشینوں کی ٹھوکر میں زمانہ ہے" تحریر کو لائک کرنے سے اچھا ہے کہ شیئر کردیں انشاء اللہ تعالی آپکے اکاؤنٹ میں نیکیوں کا وزن زیادہ ہوتا رہے۔
{مسند احمد بن حنبل}


بدھ، 24 اپریل، 2019

اولاد کی تربیت میں والدین کا کردار​ Parents' role in children's training

Parents' role in children's training۔

اولاد کی تربیت میں والدین کا کردار



*اولاد کی تربیت میں والدین کا کردار​ *

اللہ کی بے شمار نعمتوں‛ نوازشوں اور احسانات میں سے ایک عظیم نعمت اولاد اور بچے ہیں ۔ اس نعمت کی قدر ان لوگوں سے معلوم کی جاسکتی ہے جو اس سے محروم ہیں ۔
اولاد اللہ کی امانت ہیں ۔ قیامت کے دن والدین سے ان کے بارے میں باز پرس ہوگی ۔ آیا انھوں نے اس ذمہ داری کو محسوس کر کے اس کی حفاظت کی تھی یا اسے برباد کیا تھا۔(چند اصول برائے تربیت)
 تربیت میں والدین کا کردار

دینی و اسلامی تربیت:

والدین پر یہ فرض بنتا ہے کہ وہ اپنی اولاد کو دین سے واقف کرائے جب ان کی اولاد سات سال کی عمر کو پہنچ جائے انھیں نماز کا حکم دیں جیسا کہ ابوداود کی روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا : "جب بچے سات سال کی عمر کو پہنچے تو نماز کا حکم دو اور اگر یہ بچے دس سال کی عمر کو پہنچ جائے اور نماز نہ پڑھے تو انہیں مارو"(حسن:صحیح ابو داود:466)

روزہ:

چھوٹے بچوں کو روزہ رکھوانے میں کوی حرج نہیں ۔ جیسا کہ حافظ ابن حجر ؒ فتح الباری میں فرماتے ہیں : "چھوٹے بچوں کا روزہ رکھنا جائز ہے اگر چکہ وہ شریعت کے مکلف نہیں ۔( فتح الباری ۔ بحوالہ: اولاد اور والدین کی کتاب)
اخلاقی تربیت:
دس سال کی عمر میں بچوں کو بستر سے الگ کردیا جائے ۔ " جب بچے دس سال کے ہوجائیں اور وہ نماز نہ پڑھے تو انہیں مارو اور ان بچوں کو بستر سے الگ کردو-"(ابو داود)

آداب گفتگو

والدین کو چاہئے کہ وہ اپنی اولاد کو گفتگو کے آداب سے واقف کرائے اور صحیح انداز گفتگو انہیں سکھلائیں۔
پردہ کا حکم:
جب ہمارے بچیاں بڑی ہوجائیں تو انہیں پردہ کرنے کا سختی سے حکم دیں تاکہ ہماری بچیاں مستقبل میں کامیاب زندگی گزار سکے

جسمانی تربیت

والدین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کا ہر لحاظ سے خیال رکھیں خصوصا صحت کے معاملہ میں ۔
والدین کو چاہئے کہ اپنی اولاد کو مسواک کرنے ترغیب دلائیں اور اسی طرح کھیل کود پر بھی توجہ دلائیں کیونکہ یہ وہ چیزیں ہیں جن پر عمل کرنے سے بچے تندرست رہتے ہیں ۔

اجتماعی و معاشرتی تربیت:-

صلہ رحمی

والدین اپنی اولاد کو صلہ رحمی کے پہلو سے واقف کرائیں
پڑوسیوں کے حقوق سے آگاہی:
اگر والدین اپنے بچوں کو پڑوسیوں کے حقوق سے آگاہ نہ کرائیں تو یہ بچے آگے چل کر فتنہ و فساد کا ذریعہ بن سکتے ہیں ۔
آپ نے پڑوسیوں کے جو حقوق بیان کئے ہیں انہیں اولاد کے سامنے لایا جائے ۔

ایثار و قربانی

والدین اپنے بچوں کو ایثار و قربانی کی تعلیم دیں اور ان کے اندر قربانی کا جذبہ پیدا کریں۔
جھوٹ :
معاشرہ کے اندر پھیلی ہوی گندی برائیوں سے اپنے بچوں کو رکھا جائے۔
آج کے معاشرہ میں جھوٹ عام ہوچکا ہے لہذا ہم اپنے بچوں کو جھوٹ جیسی عادت سے بچائیں۔

تربیت میں ماں کا کردار

بچے کا پہلا مدرسہ ماں کی گود کہلاتا ہے۔ اسی لیے ماں پہلا مدرسہ کہلاتی ہے ۔
ماں کا اکثر وقت گھر میں گزرتا ہے اور ماں اپنے بچے کی دیکھ بھال صحیح طریقہ سے کرسکتی ہے ۔

*خلاصۂ بحث*

اولاد کی تربیت میں والدین کا کردار بہت اہم ہوتا ہے اس لیے والدین کو چاہئے کہ وہ اپنی اولاد کی تربیت کا خاص خیال رکھیں ‛ ورنہ اولاد کے بگڑنے کے امکانات بہت ہیں ۔
اﷲ تعالی والدین کو اولاد کی صحیح تربیت کرنے کی توفیق عطاء فرمائے ۔آمین
تحریر: حافظ عبد الکریم کڑموری

جمعہ، 5 اپریل، 2019

600 Bollywood Artists Appeal 'Vote Against Modi BJP' in 2019 Lok Sabha Elections

600 Bollywood Artists Appeal 'Vote Against Modi BJP' in 2019 Lok Sabha Elections


Mumbai:
The letter asked people to protect the 'Constitution and our syncretic, secular ethos' and vote 'bigotry, hatred, and apathy out of power'.
More than 600 theatre personalities, including Amol Palekar, Naseeruddin Shah, Girish Karnad and Usha Ganguli, have signed a letter asking people to "vote BJP and its allies" out of power, arguing that the idea of India and its constitution are under threat.

The letter, which was issued Thursday evening in 12 languages on the Artist Unite India website, said the upcoming Lok Sabha elections are the "most critical in the history" of the country. Among those who have signed the letter are Shanta Gokhale, Mahesh Elkunchwar, Mahesh Dattani, Arundhati Nag, Kirti Jain, Abhishek Majumdar, Konkona Sen Sharma, Ratna Pathak Shah, Lillete Dubey, Mita Vashisth, M K Raina, Makarand Deshpande and Anurag Kashyap. "Today, the very idea of India is under threat. Today, song, dance, laughter is under threat. Today, our beloved Constitution is under threat," they said. The government has "suffocated" the institutions where argument, debate and dissent were nurtured, the letter stated.
"A democracy must empower its weakest, its most marginalised. A democracy cannot function without questioning, debate, and a vibrant opposition. All this is being concertedly eroded by the current government. "The BJP, which came to power five years ago with the promise of development, has given free rein to Hindutva goons to indulge in the politics of hate and violence," it added. In an apparent reference to Prime Minister Narendra Modi, the letter stated that he has destroyed the lives of many people through his government's policies and has failed on the promises he made. The letter does not refer to the prime minister by name. "He promised to bring back black money; instead, rogues have looted the country and run away. The wealth of the rich has grown astronomically, while the poor have become even poorer."
The letter asked people to protect the "Constitution and our syncretic, secular ethos" and vote "bigotry, hatred, and apathy out of power". "We appeal to our fellow citizens to vote for love and compassion, for equality and social justice, and to defeat the forces of darkness and barbarism," the letter read. "Vote to empower the weakest, protect liberty, protect the environment, and foster scientific thinking. Vote for secular democratic, inclusive India. Vote for the freedom to dream. Vote wisely," it added. Last week, a similar appeal was issued by celebrated indie filmmakers such as Anand Patwardhan, Sanal Kumar Sasidharan and Devashish Makhija, asking voters to "defeat fascism".