اتوار، 10 اگست، 2025

Gold trading on forex halal ya haram


فاریکس بروکرز پر گولڈ ٹریڈنگ: کیا یہ حلال ہے؟

 مختصر جواب: زیادہ تر علماء فاریکس بروکرز پر گولڈ ٹریڈنگ کو شرعی طور پر ناجائز اور حرام قرار دیتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ ان معاملات میں اسلامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ 1. فوری قبضہ (قبضہ فی المجلس) کا نہ ہونا اسلام میں سونے کی خرید و فروخت کے لیے ضروری ہے کہ سودا مکمل ہونے کے ساتھ ہی دونوں فریقوں کا فوری طور پر حقیقی قبضہ ہو۔ فاریکس ٹریڈنگ میں، یہ قبضہ محض ایک ڈیجیٹل اندراج ہوتا ہے، جو آپ کے اکاؤنٹ میں ظاہر ہوتا ہے۔ آپ کو حقیقی سونا کبھی نہیں ملتا اور نہ ہی آپ اسے فزیکل طور پر رکھتے ہیں۔ 2. حقیقی ملکیت کا مسئلہ شریعت کا اصول ہے کہ آپ اس چیز کو نہیں بیچ سکتے جو آپ کی ملکیت میں نہ ہو اور جس پر آپ نے قبضہ نہ کیا ہو۔ فاریکس ٹریڈرز کا مقصد سونا خریدنا یا بیچنا نہیں ہوتا، بلکہ وہ صرف قیمت کے اتار چڑھاؤ سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ وہ قبضہ حاصل کیے بغیر ہی چیز کو آگے بیچ دیتے ہیں، جو شرعی طور پر درست نہیں۔ 3. سود (ربا) کا لین دین بہت سے فاریکس بروکرز رات بھر ٹریڈ جاری رکھنے پر "سویپ" (Swap) یا "رول اوور فیس" (Rollover Fee) لیتے ہیں۔ یہ ایک طرح کا سود ہے جو اسلام میں حرام ہے۔ اگرچہ کچھ بروکرز "اسلامک اکاؤنٹ" یا "سویپ فری اکاؤنٹ" کی پیشکش کرتے ہیں، لیکن دیگر شرعی مسائل (جیسے کہ قبضہ کا نہ ہونا) پھر بھی اپنی جگہ برقرار رہتے ہیں۔ 4. قرض (لیوریج) پر کاروبار فاریکس میں ٹریڈنگ کے لیے بروکرز اکثر ٹریڈرز کو لیوریج کی صورت میں قرض دیتے ہیں، تاکہ وہ اپنی اصل رقم سے کئی گنا زیادہ کی ٹریڈنگ کر سکیں۔ یہ قرض سود پر مبنی ہوتا ہے، اور یہ طریقہ اسلامی اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔ حتمی رائے ان تمام وجوہات کی بنا پر، اسلامی اسکالرز کی اکثریت فاریکس بروکرز پر گولڈ ٹریڈنگ سے منع کرتی ہے۔ اگر آپ سونے کی خرید و فروخت اسلامی اصولوں کے تحت کرنا چاہتے ہیں، تو اس کے لیے حقیقی اور فوری تبادلے والے طریقے ہی اپنائیں۔

 

```html خاموش قاتل: جگر کی بیماری اور اس کی علامات | The Silent Killer: Liver Disease & Its Symptoms

خاموش قاتل: کیا جگر کا 60% حصہ ختم ہونے کے بعد ہی علامات ظاہر ہوتی ہیں؟

The Silent Killer: Liver Disease & Its Symptoms

حیرت انگیز حقیقت: جگر خود کو ٹھیک کر سکتا ہے!

جگر میں یہ حیرت انگیز صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ خود کو دوبارہ بنا سکے (regenerate)۔ اسی وجہ سے، یہ اپنے زیادہ تر حصے کو نقصان پہنچنے کے بعد بھی اپنا کام جاری رکھتا ہے۔ اس کی یہ صلاحیت اسے ایک "خاموش کارکن" بناتی ہے۔ یہ خاموشی اس وقت ٹوٹتی ہے جب جگر کا بڑا حصہ، تقریباً 60 سے 70 فیصد، مستقل طور پر خراب ہو چکا ہوتا ہے۔ اس کے بعد ہی جا کر علامات واضح طور پر نظر آنے لگتی ہیں۔

ابتدائی علامات کیوں ظاہر نہیں ہوتیں؟

جگر کے اندر درد محسوس کرنے والے اعصاب (nerves) بہت کم ہوتے ہیں۔ جب تک جگر شدید طور پر پھول نہ جائے یا اس پر بیرونی دباؤ نہ پڑے، تب تک درد محسوس نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ جگر کی ابتدائی خرابی کو پہچاننا بہت مشکل ہوتا ہے۔

وہ علامات جو جگر کی شدید خرابی کا اشارہ دیتی ہیں:

جب جگر کی خرابی سنگین مرحلے میں داخل ہو جاتی ہے، تو یہ علامات سامنے آ سکتی ہیں:

  • یرقان (Jaundice): جلد اور آنکھوں کا پیلا پڑ جانا، جو جگر کے بلیروبن کو صحیح طرح سے فلٹر نہ کرنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
  • شدید تھکاوٹ اور کمزوری: مستقل اور غیر معمولی تھکاوٹ جو آرام کرنے سے بھی ختم نہ ہو۔
  • پیٹ کے اوپری دائیں حصے میں درد: جگر کی جگہ پر ہلکا یا شدید درد یا بھاری پن محسوس ہونا۔
  • متلی، قے اور بھوک کی کمی۔
  • آسانی سے چوٹ لگنا یا خون بہنا: معمولی چوٹ لگنے پر بھی جلد پر نیل پڑ جانا یا زخم سے زیادہ خون بہنا۔
  • پیشاب اور پاخانے کے رنگ میں تبدیلی: پیشاب کا گہرا اور پاخانے کا ہلکا رنگ ہو جانا۔

احتیاطی تدابیر اور بروقت تشخیص:

ان علامات کا ظاہر ہونا اس بات کی علامت ہے کہ جگر کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔ اگر آپ ان میں سے کوئی بھی علامت مسلسل محسوس کر رہے ہیں، تو فوراً کسی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ بروقت تشخیص اور علاج سے جگر کے مزید نقصان کو روکا جا سکتا ہے اور صحت یابی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اپنے جگر کی صحت کا خیال رکھیں کیونکہ یہ واقعی آپ کے جسم کا ایک انمول حصہ ہے۔

یاد رکھیں: اپنے جگر کو صحت مند رکھنے کے لیے متوازن غذا، باقاعدہ ورزش، اور الکحل سے پرہیز بہت ضروری ہے۔

```\ A stylized digital illustration depicting a partially obscured human liver. One section of the liver appears healthy and vibrant, while another larger section is faded or subtly damaged, suggesting hidden damage. A faint question mark is overlaid on the damaged portion. The overall color palette is muted with a hint of concern. The style is clean and informative, suitable for a health blog. \

بدھ، 23 جولائی، 2025

عربی لفظ "ملک" [فرشتہ] کا مادہ کیا ہے؟

 عربی زبان میں لفظ "ملک" [فرشتہ] کا مادہ کیا ہے؟ 


عربی زبان میں الفاظ کی تشکیل اور ان کی صرفی حیثیت کو سمجھنا ایک گہرا علم ہے جسے "علم الصرف والنحو" کہا جاتا ہے۔ "ا ل ک" سے مَلَک (Malak) بننے کا عمل صرفی قواعد کے تحت آتا ہے، اور اس کی تفصیل کچھ یوں ہے:


"بنیادی مادہ "ا ل ک" (Alif-Lam-Kaf) اور اس سے الفاظ کی تشکیل

عربی زبان میں اکثر الفاظ تین حروف اصلی (جذر) سے بنتے ہیں، جنہیں "مادہ" کہا جاتا ہے۔ "ا ل ک" (أ ل ك) ایسا ہی ایک مادہ ہے جس کا بنیادی مفہوم "پیغام پہنچانا" یا "بھیجنا" ہے۔ اس مادہ سے مختلف اوزان (patterns) پر الفاظ ڈھالے جاتے ہیں، اور ہر وزن (وزن) کے ساتھ معنی میں ایک خاصیت یا تبدیلی آ جاتی ہے۔


"مَلَک" کی تشکیل (صرفی پہلو)

لفظ مَلَک (فرشتہ) کو سمجھنے کے لیے ہمیں "فعل" کے مختلف اوزان اور پھر "اسم" کے اوزان کو دیکھنا ہوگا۔


فعل سے اشتقاق:

"ا ل ک" سے فعل کا جو وزن بنتا ہے وہ "أَلَكَ" (َأَ لَ كَ) ہے، جس کا مطلب ہے "اس نے پیغام پہنچایا" یا "اس نے بھیجا"۔ یہ فعل ثلاثی مجرد (تین حرفی فعل) کے "فَعَلَ" (Fa'ala) وزن پر ہے۔


"مَلَک" (Malak) کا وزن:مَلَک (مَ لَ ك) کا وزن عربی صرف میں "فَعَلٌ" (Fa'alun) ہے۔ یہ ایک اسم فاعل (فاعل کا اسم - یعنی کرنے والا) کے معنی میں نہیں ہے بلکہ یہ "صفت مشبہ" (adjective like noun) یا ایک خاص قسم کے "اسم ذات" (noun of essence) کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔

یہاں "م" کا اضافہ دراصل ایک خاص معنی کو ظاہر کرتا ہے۔


اس وزن پر آنے والے الفاظ اکثر "کام کرنے والے" (فاعل) یا "جس کے ذریعے کوئی کام ہو" (آلہ) یا "جس پر کام کیا جائے" (مفعول) کا مفہوم دیتے ہیں۔


مَلَک کے معاملے میں، یہ وہ ہستی ہے جو اللہ کے پیغامات کو پہنچانے کا کام انجام دیتی ہے۔ گویا اس کا وجود ہی اس کام سے جڑا ہوا ہے۔


یہاں پر "ا" (ہمزہ) کو "م" سے تبدیل کر دیا گیا ہے یا "م" کو بطور سابقہ (prefix) شامل کیا گیا ہے جو عربی میں بہت عام ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ فعل سے مشتق ہو کر ایک اسم کی حیثیت اختیار کر گیا ہے جو کسی ہستی (فرشتے) کی نشاندہی کرتا ہے۔


"أَلَكَ" (فعل: اس نے پیغام پہنچایا)


"مَلَک" (اسم: پیغام پہنچانے والا، فرشتہ)


یہ "مَفْعَلٌ" (Maf'alun) وزن سے بھی مشتق ہو سکتا ہے، جہاں "م" زائد ہوتی ہے اور یہ کسی "جگہ"، "وقت" یا "آلہ" کو ظاہر کرتا ہے۔ تاہم، "مَلَک" کے معاملے میں یہ "عمل کرنے والے" (entity) کے معنی میں زیادہ ہے۔

عربی زبان میں کچھ الفاظ ایسے بھی ہیں جہاں "ہمزہ" کو تبدیل کر دیا جاتا ہے جیسے "أمَرَ" (امر) سے "يَأْمُرُ" (یامر) یا بعض اوقات "ء" (ہمزہ) حذف بھی ہو جاتا ہے، یہ صرفی تبدیلیوں کا حصہ ہے۔


نحوی تفصیل

نحو کا تعلق جملے میں الفاظ کے باہمی تعلق، ان کے اعراب (اعراب - grammatical endings)، اور جملے کی ساخت سے ہے۔


مَلَک (Malak) جب کسی جملے میں استعمال ہوتا ہے تو اس کی نحوی حیثیت اس کے مقام اور اعراب سے متعین ہوتی ہے


اگر یہ فاعل ہو تو مرفوع (nominative) ہوگا۔ مثلاً: جاءَ الْمَلَكُ (فرشتہ آیا) – یہاں "الْمَلَكُ" فاعل ہونے کی وجہ سے مرفوع ہے۔


اگر یہ مفعول بہ ہو تو منصوب (accusative) ہوگا: رَأَيْتُ مَلَكًا (میں نے ایک فرشتہ دیکھا) – یہاں "مَلَكًا" مفعول بہ ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔


اگر یہ مجرور (genitive) ہو تو اس سے پہلے حرف جر یا مضاف ہونا ضروری ہے: قُلتُ لِلْمَلَكِ (میں نے فرشتے سے کہا) – یہاں "لِلْمَلَكِ" لام حرف جر کی وجہ سے مجرور ہے۔


جمع کی تشکیل:

"مَلَک" کی جمع "مَلَائکَة" (Malā'ikah) ہے جو عربی میں ایک خاص وزن "فَعَائِلَة" (Fa'a'ilah) پر آتی ہے، جو کہ غیر عاقل کی جمع سالم یا کبھی کبھی عاقل کی جمع تکسیر کے لیے استعمال ہوتی ہے۔


خلاصہ یہ کہ، "ا ل ک" ایک بنیادی مادہ ہے جس سے "أَلَكَ" (فعل) مشتق ہوا، اور پھر اسی مادہ سے "مَلَک" (اسم) "فَعَلٌ" کے وزن پر بنا، جو کہ پیغام پہنچانے والی ہستی (فرشتہ) کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ تبدیلی خالصتاً صرفی قواعد کے تحت آتی ہے جو عربی الفاظ کی ساخت کو منظم کرتے ہیں۔